1989 Ban On 100 Years Celebrations
قادیانیوں کی صد سالہ تقریبات پر پابندی
1989 قادیانی کمیونٹی نے23 مارچ 1989کودنیا بھر میں شایان شان طریقے سے اپنے مذہب کی سو سالہ سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا۔ ان تقریبات کا آغاز 23 مارچ 1989سے ہونا تھا۔ 20 مارچ 1989کو ہوم سیکرٹری حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144کا نفاذ کر دیا اور قادیانیوں کے جشن منانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ 21
مارچ 1989کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جھنگ نے بھی ایک حکم کے ذریعے قادیانیوں کو درج ذیل سرگرمیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی۔
1. عمارتوں اور احاطوں پر چراغاں
2. آرائشی دروازوں کی تنصیب و تعمیر
3. جلوس نکالنا اور جلسے منعقد کرنا
4. لاؤڈ سپیکر اور میگا فون کا استعمال
5. نعرے لگانا
6. بیجوں ، جھنڈیوں اور بینروں وغیرہ کی نمائش
7. پمفلٹ کی تقسیم، دیواروں پر پوسٹر چسپاں کرنا اور دیواروں پر اشتہارات لکھنا
8. مٹھائیوں کی تقسیم اور لوگوں کو کھانا کھلانا
9. کوئی بھی ایسی سرگرمی جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر مسلمانوں کے جذبات مشتعل یا مجروح کرنے کا سبب بنے۔
جن معمولات پر پابندی لگائی گئی وہ ایسی سرگرمیاں تھیں جنہیں اعلانیہ انجام دینا تھا اور جس پر مسلمانوں کا ردّعمل متوقع تھا ۔ لہذا امن و امان بر قرار رکھنے کی خاطر ایسا کیا گیا۔ ان تمام سرگرمیوں کو انجام دینا “امتناع قادیانیت آرڈیننس” کے خلاف بھی تھا جس پر تین سال تک کی سزا ہو سکتی تھی اور کچھ معاملات میں آئین کے آرٹیکل (سی) 295کا اطلاق بھی ممکن تھا۔
ان پابندیوں کو بنیاد بنا کر قادیانیوں نے عدالتوں میں مقدمات دائر کئے جن کی اپیلوں کے فیصلے سپریم کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ نے 93-1992میں سنائے۔ یہ تاریخی فیصلے تھے جن میں دونوں اطراف نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ ان فیصلوں کا احوال آپ کو اس ویب سائٹ کے سیکشن “قاد یانیوں کے متعلق پا کستا نی قوانین او ر عدالتوں کے فیصلے” میں ملے گا۔