1984 Ordinance No. 20
امتناع قادیانیت آرڈیننس کا پس منظر
17 ءفروری 1983ء میں مولانا محمد اسلم قریشی مبلغ تحفظ ختم نبوت سیالکوٹ کو مرزائی سربراہ مرزا طاہر کے حکم پر مرزائیوں نے اغوا کیا۔ جس کے ردعمل میں پھر سے تحریک منظم ہوئی۔ بالآخر 26 اپریل 1984ء کو امتناع قادیانیت آرڈیننس صدر مملکت جنرل محمد ضیاء الحق صاحب کے ہاتھوں جاری ہوا۔ قادیانیت کے خلاف آئینی طور پر جتنا ہونا چاہیے تھا اتنا نہیں ہوا لیکن جتنا ہوا اتنا بھی آج تک کبھی نہیں ہوا تھا۔
امتناع قادیانیت آرڈیننس کیا ہے؟
1974میں کی گئی قانونی ترمیم کے بعد قادیانیوں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہیں یا اپنے دین کو دین اسلام کہہ کر اُس کی اشاعت کریں۔مگر اُنھوں نے قانونی ترمیم پر عمل کرنے کی بجائے اُس کے برخلاف رویّہ اپنایا اور اپنے دین کو دین اسلام ہی کہتےرہے۔ اس عمل کو روکنے کے لئےحکومت نے 1984 میں آرڈیننس نمبر20 (امتناع قادیانیت آرڈیننس) جاری کیا۔ امتناع قادیانیت آرڈیننس 26 اپریل 1984 کو ۔ نافذ کیا گیا جس کے تحت 298(بی ) اور 298(سی ) کو آئین کا حصّہ بنایا گیا۔ مگراُنکا یہ رویّہ اور عمل جو آئین پاکستان اور شریعت کے خلاف ہے آج تک جاری و ساری ہے۔